طے کر رہا ہے جو تو دو دن کا یہ سفر ہے
جب سے بنی ہے دنیا لاکھوں کروڑوں آئے
باقی رہا نہ کوئی سب مٹی میں سمائے
اس بات کو نہ بھولو سب کا یہی حشر ہے
آنکھوں سے تو نہ اپنی کتنے جنازے دیکھے
ہاتھوں سے تو نے اپنے دفنائے کتنے مردے
انجام سے تو اپنے کیوں اتنا بے خبر ہے
Post a Comment Blogger Facebook