ذرا سوچئے کہ
اس بیچارے غریب رکشہ والے کی اپنی آمدنی کتنی ہو گی؟ کتنے پیسے یہ روز کماتا ہو گا؟ لیکن وہ مطمئن ہے اور اپنی
اسی کمائی سے بیمار حضرات کو بلامعاوضہ ہسپتال لے جانے کیلئے تیار ہے۔
اور ایک ہمارا اول درجہ کا طبقہ ہے جو کہ بڑی بڑی گاڑیوں کا مالک ہونے کے ساتھ ساتھ کافی مغرور بھی ہے۔ اپنے سے نچلوں
کے ساتھ ہاتھ ملانے میں اپنی توہین سمجھتا ہے۔ اور یہ طبقہ جب کسی حادثہ زدہ علاقہ سے گزرتا ہے تو ان کی گاڑی کی
سپیڈ اچھی خاصی ہو جاتی ہے تاکہ کسی مریض کو ہسپتال نہ لے جانے پڑ جائے۔
اللہ سب کو ہدایت دے۔ آمین
Post a Comment Blogger Facebook